المدة الزمنية 3:55

حضرت عمر نے بھیک کیوں مانگی | فضائل_حضرت_عمر

بواسطة Ali Nasir
88 مشاهدة
0
6
تم نشره في 2021/08/03

بخاری نے توہین عمر کی جتنی روایات اپنی صحیح میں نقل کی ہیں ان کی نظیر نہیں۔ بخاری نے عمر کی موت کا واقعہ نقل کیا ہے عمر نے اپنے مرنے سے پہلے اپنے قرض کا حساب لگانے کا حکم دیا چناچہ لکھتا ہے: لوگوں نے اس پرقرض کا شمار کیا تو تقریباً چھیاسی(86)ہزار نکلا۔عمر نے اس پر کہا کہ اگر یہ قرض آل عمر کے مال سے ادا ہو سکے تو انہی کے مال سے اسکو ادا کرنا ورنہ پھر بنی عدی بن کعب سے کہنا ،اگر ان کے مال کے بعد بھی ادائیگی نہ ہو سکے تو قریش سے کہنا ،ان کے سوا کسی سے امداد نہ طلب کرنا اور میری طرف سے اس قرض کو ادا کر دینا۔ صحیح بخاری،کتاب فضائل الصحابة،باب 8 قصة البيعة والاتفاق على عثمان بن عفان رضي الله عنه ،حديث 3700 ملاحظہ فرمایا کس طرح عمر اپنے قرض کے متعلق کہہ رہا ہے، آل عمر کے اموال سے ادا کیا جائے، بنی عدی، قریش کے افراد سے بھیک مانگ کر ادا کیا جائے، جبکہ عمر کی اپنی جائداد تھی مگر اس کا ذکر تک نہیں کیا کہ اسے بیچ کر ادا کیا جائے۔ بخاری نے ہی ایک دوسری روایت میں عمر کے وقف کا ذکر کیا ہے : 2777 – حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ [ص:13]، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: «أَنَّ عُمَرَ اشْتَرَطَ فِي وَقْفِهِ، أَنْ يَأْكُلَ مَنْ وَلِيَهُ، وَيُؤْكِلَ صَدِيقَهُ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مَالًا» عبداللہ بن عمر سے عمر نے اپنے وقف میں یہ شرط لگائی تھی کہ اس کا متولی اس میں سے کھا سکتا ہے اور اپنے دوست کو کھلا سکتا ہے لیکن وہ دولت نہ جوڑے۔ ﺻﺤﻴﺢ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﻱ،ﻛِﺘَﺎﺏ ﺍﻟْﻮَﺻَﺎﻳَﺎ،32 ﺑَﺎﺏُ ﻧَﻔَﻘَﺔِ ﺍﻟْﻘَﻴِّﻢِ ﻟِﻠْﻮَﻗْﻒِ،حدیث 2777 جبکہ انسان مقروض ہو تو اس کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی موقوف چیز کو دوبارہ اپنی شخصی ملکیت بناکر استعمال میں لا سکتا ہے کہ اس کے ذریعے اپنا قرض ادا کرے، آخر کیا سبب تھا جو عمر نے اپنی جائداد ہونے کے باوجود بنی عدی و قریش سے بھیک مانگ کر قرض ادا کرنے کی وصیت کی؟ https://asnaashar.wordpress.com/2021/06/03/% d8%ad%d8%b6%d8%b1%d8%aa-%d8%b9%d9%85%d8%b1-%d9%86%db%92-%d8%a8%da%be%db%8c%da%a9-%da%a9%db%8c%d9%88%da%ba-%d9%85%d8%a7%d9%86%da%af%db%8c%d8%9f/

الفئة

عرض المزيد

تعليقات - 3